bacho se dosti kyun zroori ha

Bachon se dosti Q zarori hai written by tasmia kanwal…(Article)

بچوں سے دوستی کیوں ضروری ہے؟

از قلم : تسمیہ کنول۔

اسلام علیکم ورحمتہ الله و برکاتہ

یہ زمانہ اب 19ویں صدی کا نہیں ہے۔ جس میں آپ اپنے ہمسایوں رشتہ داروں یا راه چلتے ہوئے کسی بھی شخص پہ اعتبار کر لے۔

اج کل کا دور بہت ہی عجیب ہو چکا ہے۔ یہاں پر لوگ ویسے نہیں جیسے دکھائی دیتے ہیں یہاں پر لوگوں نے منافقت کا چہره چڑھا رکھا ہے۔

میری تمام والدین سے گزارش ہے خدارا اپنے بچوں کے دوست بن جائیں ابھی بھی وقت ہے۔

اس سے پہلے کہ دیر ہو جائے۔

ہمارا بچہ ہمارے پاس اپنا کوئی بھی کام لے کر آتا ہے۔ کوئی بھی ایشو لے کر آتا ہے۔ تو ہم اسے کہتے ہیں اچھا ٹھیک ہے۔

دیکھتے ہیں۔ اچھا چھوڑو یہ کوئی بات نہیں ہے۔ ایسا تو ہوتا ہے۔ بڑے بنو اور اگر وه روتا ہوا آئے تو چپ کرواتے ہوئے کہتے ہیں رونا بند کر دو کچھ بھی نہیں ہوا۔

نہیں اس سے پوچھو کیا ہوا ہے وه رو رہا ہے تو کیوں رو رہا ہے۔

ہو سکتا ہے اس کے ساتھ باہر کچھ غلط ہوا ہو اور وه رو اسی وجہ سے ہوں لیکن وه آپ کو بتا نہیں پا رہا کیونکہ آپ نے اپنے بچے کو اپنا دوست بنایا ہی نہیں

“کہ وه اپ سے اپنے مسئلے ڈسکس کریں”

کیونکہ آپ کو لگتا ہے آپ کا بچہ باہر گیا ہے چلو سکون ہے اب میں اپنا کام کر لیتی ہوں یا میں ٹی وی دیکھ لیتی ہوں ہمارے ماں باپ کو چاہیے اپنے بچوں کے ساتھ ایک فیملی ٹائم گزارا کریں۔

آپ کے بچے باہر کی ایسی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ کیسے کیسے لوگوں کو فیس کر رہے ہیں ان کا علم آپ کو نہیں یا اپ جاننے کی کوشش ہی نہیں کرتے۔

جس میں تمام فیملی ممبرز اکٹھے ہو کر اپنے بچوں کے دن کے معاملات جانیں کہ انہوں نے آج کیا نیا سیکھا؟ اور کیا نیا جانا؟ کس نے شخص سے ملے؟ اور اس شخص کے ساتھ ان کا بیہیویئر کیسا تھا؟ یہ سب جاننا ماں باپ کا حق ہے

اور یہ بہت ضروری ہے پلیز اپنے بچوں کو اپنا دوست بنائیں تاکہ وه اپنے مسئلے آپ کے پاس لے کے آئیں نہ کہ اپنے دوستوں کے پاس جائیں.

آج کل کے دوست انہیں ٹھیک مشوره نہیں دیتے کیونکہ وه خود عجیب سے مسئلوں کا شکار ہوتے ہیں اور پھر وه آپ کے بچوں کو بھی اپنی عقل کے مطابق بتا دیتے ہیں۔ اگر وه کسی حرام ریلیشن شپ کے بارے میں پوچھے کسی سے تو بھی ایڈونچر سمجھ کے وه ان کو کہتے ہیں “کوئی بات نہیں ٹی وی میں ڈراموں میں اور موبائل میں یہ سب کچھ دیکھ رہے ہیں دیکھو یہ تو نارمل ہے” اور وه چیز نارمل ہوتے ہوتے لڑکا یا لڑکی کسی بھی طرح کا باہر تعلق بنا لیتا ہے اور گھر میں ماں باپ کو پتہ بھی نہیں ہوتا

یا پھر وه اپنے دوستوں کے ساتھ “لڑکا” ہے تو خصوصا کس طرح کے لوگ دوست بنا رہا ہے اس کا بھی ہمیں علم نہیں ہوتا بہت کم ماں باپ ہوتے ہیں جو اس بارے میں جانچ پڑتال کرتے ہیں کہ باہر ان کا بچہ کس طرح کے لوگوں کے ساتھ اٹھ بیٹھ رہا ہے

اور جو لوگ نہیں کرتے ان کے بچے نشوں اور منشیات کا شکار ہو جاتے ہیں اور گھر میں ماں باپ کو پتہ بھی نہیں چلتا پتہ تب چلتا ہے جب ساری حد پار ہو چکی ہوتی ہیں۔

پلیز میری اپ اب سے گزارش ہے۔ اگر آپ ماں باپ ہیں یا پھر آپ بڑے بہن بھائی ہیں تو بھی خدارا اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کے دوست بن جائیں۔ اپنے بچوں کے دوست بن جائیں تاکہ اپ کا بچہ اپنی مسئلے لے کر کسی باہر والے کے پاس نہ جائے آخر میں میری اپ سب سے ایک بار پھر یہی گزارش ہے خدارا اپنے بچوں کے دوست بن جائیں اور اپنی بچوں کو بچا لے باہر کے حالات سے باہر کے لوگوں سے۔

…شکریہ

ختم شدہ۔۔۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *