Zindagi ke rang apno ke sang written by Syeda Tooba Batool Episode 7

زندگی اپنوں کے سنگ ( از قلم سیدہ طوبیٰ بتول) 

قسط نمبر ۷ 

سارہ کچن میں ایپرن پہنے کھڑی تھی۔
اس نے آج مینگو کسٹرڈ بنایا تھا اور اب وہ جیلی کو مولڈ سے نکال کر باؤلز میں سیٹ کر رہی تھی۔
اس کے ہاتھ میں عروہ کا بریسلیٹ چمک رہا تھا جو اس نے آج پہنا ہوا تھا۔

اس نے ایک باؤل فریج میں رکھا ایک ٹرے میں رکھا — ساتھ چمچ رکھی دو چھوٹی چمچیاں اور کٹوریاں بھی ٹرے میں رکھیں۔
پھر سلیب صاف کیا ایپرن اتار کر کچن کے دروازے کے پیچھے ٹانگ دیا۔
بالوں کا جوڑا کھولا اور بال کمر کے پیچھے ڈالے ہاتھ دھوئے اور ٹرے اٹھا کر شازین کے کمرے کے باہر جا پہنچی۔

یہ مغرب کا وقت تھا سب اپنے اپنے کمروں میں تھے۔
اس نے دروازہ کھٹکھٹایا تو شازین نے دروازہ کھولا۔
وہ نیلی ٹی شرٹ اور گرے ٹراوزر میں ملبوس تھا۔

ٹن ٹنا! آپ کے لیے کسٹرڈ بنایا ہے!
وہ شرارتی انداز میں بولی اور ٹرے بیڈ پر رکھ دی۔

واہ لیکن تم یہ کمرے میں کیوں لے آئیں؟ ڈنر کے بعد سب کے سامنے ٹیبل پر رکھتیں تو بہتر تھا۔
شازین نے دروازہ پورا کھول دیا جیسے چاہتا ہو کہ گھر والے گزر کر دیکھ لیں۔
وہ ہمیشہ ان باتوں میں محتاط رہتا تھا۔

وہ اب پیالی میں کسٹرڈ نکال کر کھانے لگا۔
سارہ نے نرمی سے کہا سب کے لیے فریج میں باؤلز رکھ دیے ہیں مگر میں نے اسپیشلی آپ کے لیے بنایا ہے اس لیے ایک باؤل یہاں لے آئی۔

وہ کھاتے ہوئے مسکرایا وہ کیوں؟

کیونکہ مرد کے دل کا راستہ پیٹ سے ہو کر گزرتا ہے!
وہ ہنستے ہوئے بولی اور اپنے لیے بھی کسٹرڈ نکالنے لگی۔

شاہ زین نے ایک نظر اس پر ڈالی۔
وہ اس سے عمر میں سات سال چھوٹی تھی — شکل کی عام سی لڑکی عروہ یا زارا کی طرح خوبصورت نہیں مگر اس کے انداز میں کچھ معصومیت تھی۔

تم ان فضول باتوں پر دھیان دیتی ہو؟
وہ کسٹرڈ کھاتے ہوئے بولا اور ٹشو سے منہ صاف کیا۔

ایسا مت کہیے اماں کہتی ہیں اور ان کی باتیں کبھی فضول نہیں ہوتیں!
وہ اب صوفے پر بیڈ کے قریب ٹانگ پر ٹانگ رکھے بیٹھی کسٹرڈ کھا رہی تھی۔

اس نے دوبارہ اس کی طرف دیکھا پھر چونکا۔
سارہ… یہ بریسلیٹ! یہ تو عروہ کا ہے نا؟

وہ ایک ہی لمحے میں پہچان گیا تھا۔

جی یہ عروہ بجو کا بریسلیٹ ہے۔ انہوں نے مجھے دے دیا۔
سارہ نے پوری ڈھٹائی سے جھوٹ بولا۔

How rude…
شاہ زین دل ہی دل میں بس اتنا ہی کہہ پایا۔

رات کو سب نے ڈنر کیا۔
ڈنر کے بعد سارہ کسٹرڈ کے باؤلز لے کر ڈائننگ ٹیبل پر آئی۔

ارے بھئی آج گڑیا نے میٹھا بنایا ہے!
فیضان صاحب مسکراتے ہوئے بولے اور نیپکن سے ہاتھ صاف کیے۔

میٹھا کم کھائیے گا شوگر نہ بڑھ جائے آپ کی!
فرحت بیگم نے مسکرا کر کہا۔

کاشف صاحب نے جیب سے بٹوا نکالا ہزار کا نوٹ نکال کر سارہ کو دیا۔
شکریہ بڑے ماموں! وہ پیسے لیتی ہوئی بولی اور بیٹھ گئی۔

آپ سب کو پتا ہے یہ کسٹرڈ اس نے آج میرے لیے اسپیشل بنایا ہے!
شاہ زین نے شرارتی لہجے میں کہا۔

ماں بیگم نے گہری نظر سے سب کو دیکھا۔
عروہ کو نہ جانے کیوں یہ بات ناگوار گزری۔
وہ بہانہ بنا کر کہنے لگی آج میٹھا کھانے کا دل نہیں ہے اور وہاں سے اٹھ گئی۔

دانیال کھانا کھاتے کھاتے بولا
دادو میں سوچ رہا ہوں جیسے آپ عروہ اور میری شادی کر رہی ہیں ویسے ہی شازی اور سارہ کی شادی بھی کر دیں۔

اس کے یہ کہتے ہی سارہ شرما کر گیسٹ روم کی طرف بھاگ گئی
جبکہ شاہ زین کو ہلکی سی کھانسی آگئی — وہ بھی وہاں سے اٹھ گیا۔

ہاں بھئی ریحانہ کاشف بتاؤ تم لوگ راضی ہو؟
ماں بیگم نے مسکراتے ہوئے پوچھا۔

سب نے رضا مندی کا اظہار کیا
اور یوں — عروہ کی دانیال سے اور شازین کی سارہ سے شادی طے پا گئی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *