— خراب سسرال
ازقلم عائشہ صدیقی۔۔۔
خراب سسرال — ایک اچھی لڑکی کی برباد ہوتی زندگی
دنیا کے ہر کونے میں لڑکیاں خواب دیکھتی ہیں — محبت، عزت، اور ایک ایسے گھر کے خواب جہاں وہ ہنس سکیں، اپنے ماں باپ کی دعاؤں کے سائے میں ایک نئی زندگی شروع کر سکیں۔ مگر افسوس، بہت سی لڑکیوں کے یہ خواب ان کے سسرال کے دروازے پر ہی ٹوٹ جاتے ہیں۔
اکثر ایک اچھی، سلجھی ہوئی، نرم دل لڑکی جب دلہن بن کر کسی کے گھر آتی ہے تو وہ صرف اپنی محبت نہیں، بلکہ اپنا پورا وجود ساتھ لاتی ہے۔ وہ چاہتی ہے کہ سب خوش رہیں، سب اسے قبول کریں۔ مگر جب اس کے بدلے میں اسے صرف طعنے، طنز، اور حقارت ملے، تو اس کی مسکراہٹ آہستہ آہستہ بجھ جاتی ہے۔
وقت گزرتا ہے، اور وہ لڑکی جو کبھی کھلکھلا کر ہنسا کرتی تھی، اب خاموش ہو جاتی ہے۔
جو ہر بات میں روشنی تلاش کرتی تھی، وہ اب اندھیروں میں جینے کی عادی بن جاتی ہے۔
اس کے خواب، اس کے ارمان — سب دب کر رہ جاتے ہیں سسرال کے بے رحم رویوں تلے۔
کبھی شوہر کے ظلم کی مار، کبھی ساس کے طعنے، کبھی خاندان کے فتوے — ایک عورت اندر ہی اندر ٹوٹ جاتی ہے۔ مگر دنیا اسے صبر کی مورت کہہ کر چپ رہنے کا درس دیتی ہے۔
کوئی نہیں پوچھتا کہ اس کی خاموشی کے پیچھے کتنے زخم چھپے ہیں۔
مگر اے معاشرے!
کب تک ایک عورت کے صبر کو آزماتے رہو گے؟
کب تک تم اسے برداشت کا درس دے کر اس کی چیخیں دبا دو گے؟
کیا شادی کا مطلب صرف ایک لڑکی کی قربانی ہے؟
وقت آگیا ہے کہ ہم سسرال کو ایک امتحان نہ بلکہ محبت، سمجھداری اور عزت کی بنیاد پر قائم کریں۔
ایک لڑکی جب بیٹی بن کر کسی کے گھر جاتی ہے، تو اسے نوکرانی یا قربانی کا نشان نہ بنایا جائے — بلکہ انسان سمجھا جائے، محبت کے لائق سمجھا جائے۔
یاد رکھو، ایک اچھی بہو گھر کو جنت بنا سکتی ہے — مگر اگر اس کے دل کو توڑ دو تو وہی گھر جہنم بن جاتا ہے
ختم شدہ۔۔۔۔
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Ut elit tellus, luctus nec ullamcorper mattis, pulvinar dapibus leo.
