عنوان : بے بسی
از قلم : امل نوریہ
خدیجہ روز سوشل میڈیا پر غزہ کے بلکتے بچوں کو دیکھتی اور خود کو بے بس محسوس کرتی۔ روزانہ کی بنیاد پر فلسطینیوں پر ہونے والے ظلم و ستم اور تشدد پر، دنیا میں امن کے قیام کا دعوی کرنے والے آج خاموش کیوں ہیں؟ اس کے ضمیر نے اسے جھنجوڑا۔
فلسطینی تو اسلام کی بقا و حفاظت کے لیے اپنی جانیں قربان کر کے اپنا حق ادا کر رہے ہیں۔باقی دیگر مسلمان ممالک اسلام کے لیے کیا کر رہے ہیں؟کیا آج کا مسلمان اپنے دین کے احکامات کو بھول چکا ہے کہ جب کسی ایک مسلمان پر ظلم ہو تو دوسرے کو کیا کرنا چاہیے؟ آج کیوں مسلمان اس حدیث کو بھول چکے ہیں؟
مَثَلُ الْمُؤْمِنِينَ فِي تَوَادِّهِمْ وَتَرَاحُمِهِمْ وَتَعَاطُفِهِمْ مَثَلُ الْجَسَدِ إِذَا اشْتَكَى مِنْهُ عُضْوٌ تَدَاعَى لَهُ سَائِرُ الْجَسَدِ بِالسَّهَرِ وَالْحُمَّى..
مسلمان آپس میں ایک دوسرے سے محبت، ایک دوسرے کے ساتھ رحم دلی اور ایک دوسرے کے ساتھ مہربانی اور نرمی برتنے میں ایک جسم کی مثال ہیں، کہ جب اس کے ایک عضو کو تکلیف ہوتی ہے تو باقی سارا جسم بھی بیداری اور بخار کے ساتھ اس کی وجہ سے بے چین رہتا ہے۔[صحيح البخاری: 2586]
کیا ہم بھی اپنے بے بس فلسطینی بہن بھائیوں کے لیے بے چین ہیں؟ کیا ہم بھی ان کی طرح بے بس ہیں، جو خوف کے عالم میں ہر وقت رہتے ہیں؟ کیا ہم بھی ان کی طرح بے بس ہیں، جو یہودیوں کے ظلم و ستم کا روز نشانہ بنتے ہیں؟
اسے ایک فلسطینی بچے کا اپنی ماں سے کیا گیا سوال یاد آیا۔
ماما! ہم جنت میں کب جائیں گے، جہاں ہم بغیر کسی خوف کے سکون سے رہ سکیں گے؟ “اس کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔وہ سوچنے لگی کہ شہداء فلسطین تو شمعِ فروزاں ہیں، جو شہادت پا کر جنت میں اپنی روشنی محسوس کر رہے ہیں۔
لیکن سوال تو یہ ہے کہ جو شہید ہو گئے، وہ تو شمعِ فروزاں بن گئے ہیں، لیکن جو روز ظلم و تشدد کا شکار ہو رہے ہیں،وہ تو آج بھی بے بس ہیں، لیکن ان کا قصور کیا ہے؟
ان کا تو کوئی قصور نہیں ہے، لیکن دیگر مسلم ممالک کا قصور یہ ہے کہ انہیں یہ احساس کیوں نہیں ہو رہا، کہ اس ظلم و تشدد کے حالات میں اب جہاد فرضِ عین ہو چکا ہے۔دیگر مسلمان ممالک کا یہ قصور ہے کہ وہ کیوں اپنے بے بس فلسطینی بہن بھائیوں کی مدد کے لیے فلسطین نہیں پہنچ جاتے ؟اس کے ضمیر نے ایک دفعہ پھر اس کے سوال کا جواب دیا۔
وہ رونے لگی اور اللہ سے دعا کرنے لگی۔
اے اللہ! فلسطین کی غیبی مدد فرما دے۔ (آمین) میرے پیارے اللہ! میں بھی بے بس ہوں۔ میں اپنی ممکنہ حد تک دعا اور بائیکاٹ کر کے اور ان کی پوسٹ شیئر کر کے، لوگوں میں آگاہی پیدا کر کے،ان کی مدد کرنے کی کوشش کر رہی ہوں۔ میری ان کوششوں کو قبول فرما لے تا کہ بروز قیامت کوئی فلسطینی میرے خلاف خاموش رہنے پر تیری عدالت میں دعوی نہ کر دے۔ (آمین)
ختم شدہ۔۔۔
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Ut elit tellus, luctus nec ullamcorper mattis, pulvinar dapibus leo.
