ishq ibadat

Ishq Ibadat “Trailer”written by siddiqui

عشق عبادت

از قلم صدیقی


ٹریلر ۔


ہم سب تھے ایک گنہگار کافر
اور ہم سب مسلم گھرانے کی مسلم لڑکیاں
کون کہہ سکتا تھا کہ ہم ایک ہوگئیں
لوگوں کی ذات الگ ہوتی ہے
تو وہ ایک نہیں ہوتے
یہاں تو ہمارا مذہب بھی ایک نہیں تھا
لیکن تم کیا جانو
ہمیں اللّٰہ نے بنایا ہی ایک دوسرے کے لیے تھا
مُلک الگ شہر الگ یہاں تک کہ مذہب بھی الگ
بس ایک چیز مشترک تھی…
وہ سب بھی بشر تھیں ہم سب بھی بشر تھیں
ہم بھی سب اللہ کی بندیاں تھیں
اور وہ سب بھی اللّٰہ کے ہی بندے تھے
تو پھر ہم سب ایک کیسے نہ ہوتے
یہ عشق نہیں، عبادت تھی… اور عبادت میں قربانی لازم ہے
اس میں ہم نے بہت کچھ کھویا
اور بہت کچھ پایا تھا
لیکن یہ راستہ تھا بہت مشکل
لیکن اس راستے پر چلنے کے بعد
پتہ چلا کہ جو زندگی ہم جی رہے تھے
وہ زندگی نہیں تھی اصل زندگی تو یہ ہے
اور جب عشقِ حقیقی سے دل لگا…
پھر ہم نے اس اللّٰہ کی عبادت کی
اس اللّٰہ کی رضا میں راضی ہوگئے
اور پھر کچھ اس طرح سے اللّٰہ نے
اس کا اجر دیا کہ ہم خود بھی حیران ہوگئے
بیشک وہ اللّٰہ ہے
جو ہر چیز پر قادر ہے

***

“السلام علیکم—”
“وعلیکم السلام… آپ یہاں کیسے؟”
لڑکی نے چونک کر پوچھا، مگر وہ لڑکا خاموش تھا، نگاہوں میں اک سنجیدگی، اک بےتابی تھی جو لفظوں کی محتاج نہ تھی۔
“میں بہت ضروری بات کرنے آیا ہوں، یہ سب مت پوچھو… وقت ضائع ہوگا۔”
وہ لمحہ لمحہ قیمتی ہوتا جا رہا تھا۔
“اچھا… تو پھر کہیے، کیا ہے وہ ضروری بات؟”
“تمہیں… تمہیں میں کیسا لگتا ہوں؟”
وہ نظریں جھکائے خاموش کھڑی رہی، دل کی دھڑکن جیسے لمحہ بھر کو تھم سی گئی ہو۔
“اچھے لگتے ہو… ایک اچھے انسان ہو۔”
لڑکے کے ہونٹوں پر ایک ہلکی سی مسکراہٹ آئی، جیسے کسی تھکے ہوئے مسافر کو منزل کی پہلی جھلک دکھائی دے گئی ہو۔
“بس… تو پھر تم میرا انتظار کرنا۔ میں کوریا واپس جا رہا ہوں… لیکن وعدہ کرتا ہوں، واپس آؤں گا—صرف تمہارے لیے۔”
اچانک، پیچھے کھڑے ایک اور لڑکے نے دھیرے سے کہا،
“اور میرا بھی ایک کام کر دو…”
“جی؟”
“دیکھو، وہ تو مجھ سے کبھی بات نہیں کرے گی… اس لیے بس یہ، یہ اس کو دے دینا، پلیز۔”
اس نے ایک کاغذ آگے بڑھایا۔
“تم دوست ہو نہ اُس کی؟ پلیز، یہ دے دینا۔۔۔”
“ٹھیک ہے… دے دوں گی۔ اور کچھ؟”
“نہیں… بس ہم چلتے ہیں۔ تم میرا انتظار کرو گی نا؟”
لڑکی نے نظریں جھکا لیں، دل سے اک آہ سی نکلی،
“جی۔۔۔”
***

ہم سب دنیا کی بھیڑ میں کہیں نہ کہیں کھو جاتے ہیں۔
کبھی محبتوں میں،
کبھی خواہشوں میں،
کبھی گناہوں میں،
کبھی دکھاوے میں…
اور پھر ایک دن،
جب رات کی تنہائی میں آنکھوں سے بے وجہ آنسو بہنے لگتے ہیں
تو دل چیخ کر کہتا ہے:
“کیا یہی زندگی ہے؟”
تب ایک صدا دل کے اندر سے آتی ہے:
“نہیں… اصل زندگی وہ ہے جو رب کی رضا میں چھپی ہے۔”
ہم نے بہت کچھ اپنایا،
لیکن کبھی اپنے خالق کو پوری طرح نہ اپنایا۔
ہم نے لوگوں کی محبت میں رو رو کر دعائیں مانگیں،
لیکن اللہ کی محبت میں کبھی آنکھیں نہ بھیگیں۔
…….لیکن
اللہ ناراض ضرور ہوتا ہے،
پر مایوس کبھی نہیں کرتا۔
“اے میرے بندے، اگر تو زمین بھر گناہ لے کر آئے،
مگر شرک کے بغیر میرے سامنے آ کھڑا ہو —
تو میں تجھے آسمان بھر مغفرت دے دوں گا.”
(حدیث قدسی)
اسلام ہمیں صرف جنت کی امید نہیں دیتا،
بلکہ دل کی سکون بھی دیتا ہے۔
اسلام کوئی زبردستی کا مذہب نہیں،
بلکہ دعوت ہے دلوں کو جگانے کی۔
اسلام وہ آئینہ ہے
جس میں ہم اپنی اصلی صورت دیکھ سکتے ہیں،
اپنے اندر کے زخموں کا علاج ڈھونڈ سکتے ہیں۔
تو لوٹ آؤ…
لوگ تھکنے پر سوتے ہیں،
اور مومن تھکنے پر سجدہ کرتے ہیں۔
لوگ گناہوں سے چھپتے ہیں،
اور مومن گناہوں سے توبہ کرتے ہیں۔
کبھی قرآن کھولو،
کوئی ایک آیت ہی سہی —
وہ تمہارے دل کا جواب ہوگی۔
اسلام صرف مذہب نہیں، روشنی ہے۔
روشنی جو اندھیرے دلوں میں اتر کر
انہیں زندگی کا مطلب سمجھا دیتی ہے۔
تو لوٹ آؤ…
ابھی وقت ہے۔
***

“میرے آپ سے ایک اور سوال ہے…”
لڑکے نے جھجکتے ہوئے کہا۔
بزرگ نے چہرے پر نرم مسکراہٹ لاتے ہوئے کہا،
“ہاں، بیٹا۔ ضرور پوچھو۔”
وہ لمحہ بھر رُکا، جیسے کوئی اندر سے ٹوٹا ہوا سوال لفظوں کی صورت تلاش کر رہا ہو،
پھر دھیمی آواز میں بولا:
“جب اللہ ہی اس دنیا کا مالک ہے، تو اُس نے ہمیں مسلمان کیوں نہیں بنایا؟”
بزرگ نے گہری سانس لی۔ نگاہیں آسمان کی طرف اُٹھیں، جیسے الفاظ خود دل سے اُتر رہے ہوں۔
“بیٹا، اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کو عقل دی ہے، اور انتخاب کا اختیار بھی۔
اگر اللہ چاہتا تو سب کو پیدائشی مسلمان بنا دیتا، سب ایک ہی راہ پر چلتے۔
مگر پھر امتحان کیسا ہوتا؟ آزمائش کیسی ہوتی؟
اللہ نے قرآن میں فرمایا:
  “اور اگر تیرا رب چاہتا تو سب لوگ ایک ہی امت ہو جاتے، مگر اُس نے اختلاف ہونے دیا۔”
(سورۃ ہود 11:118)
یعنی، انسان کو آزمایا گیا ہے —
کہ وہ خود حق کو تلاش کرے، خود باطل سے بچنے کی کوشش کرے۔
اور یہی تو زندگی کا اصل امتحان ہے۔
اسلام کا عقیدہ ہے کہ ہر انسان فطرت پر پیدا ہوتا ہے —
سچ کو پہچاننے والا، سچائی کو محسوس کرنے والا۔
مگر پھر اس کا ماحول، اس کی پرورش، اور اس کی دنیا اُس کی راہ متعین کرتی ہے۔
اللہ ہر انسان کو زندگی میں ایک موقع ضرور دیتا ہے،
کبھی سوال کے روپ میں، کبھی کسی ملاقات میں،
اور کبھی محض دل کی بےچینی کے ذریعے۔
  “اور ہم کسی بستی کو عذاب نہیں دیتے جب تک اُس میں ایک رسول نہ بھیج دیں۔”
(سورۃ الإسراء 17:15)
پھر وہ تھوڑا جھکا،
اور نرمی سے اُس کی آنکھوں میں جھانکتے ہوئے بولا:
“آپ کا سوال بہت قیمتی ہے۔
ممکن ہے اللہ نے آپ کو مسلمان پیدا نہ کیا ہو،
مگر آج آپ یہ سوال کر رہے ہیں —
کیا یہ اس بات کی نشانی نہیں کہ اللہ آپ سے بات کرنا چاہتا ہے؟
شاید یہ لمحہ، یہ سوال، خود اللہ کی طرف سے ہے —
کہ آپ سچائی کی طرف بڑھیں۔”
خاموشی چھا گئی۔ لیکن وہ خاموشی سوال کے بعد کی نہیں،
بلکہ دل کے اندر اُترتی روشنی کی خاموشی تھی۔
بزرگ نے آخر میں کہا:
“اللہ کسی پر ظلم نہیں کرتا۔
وہ ہر دل میں کچھ نہ کچھ روشنی رکھتا ہے۔
بس شرط یہ ہے کہ دل تلاش کرے۔
اور جو تلاش کرے گا، اللہ ضرور راستہ کھولے گا۔”
  “اور جنہوں نے ہمارے لیے کوشش کی، ہم اُنہیں اپنے راستے ضرور دکھائیں گے۔”
(سورۃ العنکبوت 29:69)

جلد آرہا ہے ۔۔۔

عشق عبادت — ایک ایسی محبت جو سجدے میں لے جائے”

The first episode is coming on September 6th

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *