آرٹیکل: کیا خواتین کا تعلیم یافتہ ہونا ضروری ہے؟
از قلم: فضائلہ شاہنواز
Article: Is it necessary for women to be educated?
by:Fazaila Shahnwaz
insta: @writerfazaila•••
یوں ہی گفت و شنید میں ایک موضوع زیرِ بحث ملا کہ عصرِ حاضر کی تیز رفتار دنیا میں تعلیم محض ایک ضرورت نہیں بلکہ زندگی کی حقیقی بنیاد اور شخصیت کا لازمی حصہ بن چکی ہے۔
سوال یہ نہیں ہے کہ تعلیم اہم ہے یا نہیں، بلکہ اصل سوال یہ ہے کہ
“کیا خواتین کا تعلیم یافتہ ہونا ضروری ہے”؟
اس سوال کا جواب صرف ایک لفظ “ہاں” ہے۔
اور یہ ” ہاں ” کسی جذباتی نعرے سے مرہونِ منت نہیں، بلکہ حقیقت، تجربے اور مشاہدے کی روشنی سے معمور ہے۔ جب اقبالؒ نے کہا تھا۔
” وجودِ زن سے ہے تصویرِ کائنات میں رنگ”
تب یہ مصرع صرف شاعرانہ خیال نہیں، بلکہ تاریخ و حقیقت کی ترجمانی کرتا ہے۔ جب یہ مصرع اقبال نے قرطاس پر اُتارا ہوگا تو یقیناً اُن کے تخیل میں حضرت عائشہ صدیقہؓ کا علم و فہم، حضرت فاطمہؓ کی عظمت حضرت رابعہ بصریؒ کی عرفانِ روشنی گردش کر رہی ہوگی۔
یا اُن کے دور کی وہ تمام خواتین جن کی بصیرت اور دانشمندی نے زمانے کو راستہ دکھایا۔اور وہ عورتیں رہی ہونگی جو علم سے آراستہ اور کردار سے مزین تھی
عورت اگر تعلیم یافتہ ہو تو وہ محض ایک فرد نہیں بلکہ نسلوں کی معمار بن جاتی ہے۔گھر اس کی گود سے بنتا ہے، نسل اس کی آغوش سے پروان چڑھتی ہے، اور معاشرے کی تہذيب اس کے رویے اور زبان سے جنم لیتی ہے۔
ایسی عورت جس کے اندر ادب، فہم، تہذیب، بردباری اور خود اعتمادی ہو، وہ خاندان سے لے کر معاشرے تک روشنی کی مشعل بن جاتی ہے۔
اسلام نے عورت کو محض گھر تک محدود نہیں کیا بلکہ اسے عزت، مقام اور تعلیم کی مکمل آزادی دی ہے۔
“نبی کریم ﷺ نے فرمایا:”علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے
۔لیکن تعلیم کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ عورت مغربی تہذیب کے رنگوں میں ڈھل کر اپنی اصل شناخت، تہذیب، حیاء اور اقدار سے دستبردار ہو جائے۔
بلکہ اصل خوبصورتی یہ کہ عورت تعلیم حاصل کریں مگر اپنی نسوانیت، وقار اور اپنے اسلامی و معاشرتی اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے۔
یہ حقیقت ہے کہ عورت ہر دور میں مرد کی احساس اور وجود کی تکمیل رہی ہے۔
ماں ہوئی تو سراپا شفقت، بہن کے روپ میں احساسِ محبت، بیوی ہو کر سکون کی پناہاور بیٹی بن کر گھر کے آنگن میں مسکراتا درخت۔
مگر یہ تمام کردار اس وقت مکمل حسن کے ساتھ ادا ہوتے ہیں جب عورت شعور، فہم اور سوجھ بوجھ رکھتی ہو۔
ان پڑھ عورت محبت تو دے سکتی ہے مگر فکر نہیں۔ اور فکر ہی وہ شئے ہے جو نسلوں کی بنیاد بنتی ہے۔آج ہم اگر ایک باشعور، مہذب باوقار اور ترقی یافتہ معاشرہ چاہتے ہیں تو ہمیں عورت کی تعلیم کو اولین ترجیح دینی ہوگی۔
کیونکہ عورت جتنی مہذب اور دانشمند ہوگی اس کے زیرِ سایہ پروان چڑھتی نسل اتنی ہی روشن مضبوط اور با وقار ہوگی۔
گھر سے لے کر معاشرے کے ماحول کی تعمیر و تشکیل میں عورت کی خوبیوں کا وہ روپ نظر آئے جہاں انسانیت فخر کا تاج پہنے اور اقبال کی سوچ کو مزید واضح کریں
۔اس لیے خواتین کا تعلیم یافتہ ہونا ضروری نہیں بلکہ زمانے کی اہم ترین ضرورت ہے۔
ختم شدہ۔۔۔
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Ut elit tellus, luctus nec ullamcorper mattis, pulvinar dapibus leo.
