zindagi ke rang apno ke sang written by syeda Tooba batool Episode 1

زندگی کے رنگ اپنوں کے سنگ قسط نمبر:1

ازقلم سیدہ طوبیٰ بتول۔۔۔۔

ماں بیگم کی بڑی بہو ریحانہ جو شازین اور دانیال کی والدہ اور کاشف صاحب کی بیوی ہیں اور ماں بیگم کی چھوٹی بہو فرحت جو عروہ اور زارا کی والدہ اور فیضان صاحب کی بیوی ہیں کچن میں کھڑی کھانے کی تیاری کر رہی ہوتی ہیںریحانہ بیگم سبزیاں کاٹتے ہوئے کہتی ہیں

فرحت کل جو کچھ بھی ہوا وہ سب محض ایک الزام تھا میرا شازین ایسا نہیں ہے وہ تو ہمیشہ سے ہی سمجھ دار رہا ہےفرحت کہتی ہیں

جی بھابھی لیکن میری عروہ بھی ایسی نہیں ہے دونوں بچے ساتھ پلے بڑھے ہیں کزن ہونے کے ساتھ ساتھ اچھے دوست بھی ہیں اب یہ سب تو سب کو سمجھنا چاہیے تھا

ریحانہ کہتی ہیں ہاں یہی تو اگر دونوں ایک دوسرے کو پسند بھی کرتے تو دونوں میں سے کوئی نہ کوئی ضرور بولتا آخر کو غیر تو نہیں ہیں کزنز ہیںفرحت سالن میں مصالحہ ڈالتی ہوئی بولتی ہیں

صحیح کہہ رہی ہیں بھابھی ہمیں تو انہیں سمجھنا چاہیے اس وقت ہمیں ان کا ساتھ دینا چاہیےریحانہ کہتی ہیں

ہاں اور اگر کچھ اچھا ہوتا ہے تو ہم سب مل کر خوشیاں منائیں گے ویسے بھی مجھے عروہ بہت پسند ہےاب دونوں ایک دوسرے کو دیکھ کر مسکراتی ہیں اور کھانا پکانے میں مصروف ہو جاتی ہیں—

عروہ صبح فجر کی نماز پڑھتی ہے اور اللہ سے مدد مانگتی ہے اس کا یہ عمل اس کے ایمان کو مزید تازگی بخشتا ہے وہ قرآن کی اس آیت سے گزرتی ہے

سورۃ النور 2430-31

مومن مردوں سے کہہ دو کہ اپنی نظریں نیچی رکھیں یہ ان کے لیے زیادہ پاکیزہ ہے اور مومن عورتوں سے بھی کہہ دو کہ اپنی نظریں نیچی رکھیں

یہ آیت ہمیں سمجھاتی ہے کہ محرم و نامحرم کے درمیان کیا حدود مقرر ہیں اور اللہ نے ہمیں ایمان کے ساتھ رہنے کی ہدایت دی ہے

عروہ قرآن مجید پڑھ کر دعا مانگتی ہےاللہ میاں ہمیں ہمیشہ سچائی اور ایمان کے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرما

شازین بھی اپنے کمرے میں وضو کر کے نماز پڑھتا ہے اور عروہ کے بارے میں سوچتا ہے یہ بات اس کی نیت اور جذبات کو ظاہر کرتی ہے وہ سوچتا ہے کہ اگر کوئی ہم پر الزام لگا رہا ہے تو اسے یہ بھی سوچنا چاہیے

قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے

سورۃ الحجرات 4912

اے ایمان والو بہت زیادہ گمان کرنے سے بچو بے شک بعض گمان گناہ ہوتے ہیں اور ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو کیا تم میں سے کوئی اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانا پسند کرے گا تم اسے ناپسند کرو گے پس اللہ سے ڈرو بے شک اللہ بڑا مہربان اور رحم کرنے والا ہے

یہ آیت ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ ہمیں ایک دوسرے کے بارے میں غلط فہمی یا الزام تراشی سے بچنا چاہیے اگر شازین اور عروہ کے درمیان دوستی ہے تو یہ سمجھنا چاہیے کہ ہر دوستی غلط نہیں ہوتی—

عروہ یونیورسٹی سے گھر آئی تھی ظہر کی نماز پڑھ کر وہ جائے نماز لپیٹ رہی تھی کہ اچانک ماں بیگم کمرے میں داخل ہوئیں

السلام علیکم دادو عروہ نے مسکرا کر سلام کیا اور جائے نماز ریک پر رکھی

ماں بیگم نے اسے حقارت سے دیکھا کل تک یہی ماں بیگم تھیں جو عروہ کے خلاف کوئی بات نہیں سن سکتی تھیں لیکن آج وہ اسے نفرت بھری نظروں سے دیکھ رہی تھیں

ماں بیگم نے بڑی چاہ سے عروہ کی شادی اپنی سہیلی کے پوتے سے طے کی تھی مگر منگنی کے دن عروہ کے ہونے والے منگیتر نے عروہ اور شازین پر گھٹیا الزامات لگا دیے کہ وہ دونوں ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں اور چھپ چھپ کر ملتے ہیںیہ سن کر شازین کو بہت غصہ آیا اور اس نے عروہ کے منگیتر کو ایک زور دار تھپڑ مارا نتیجہ یہ ہوا کہ عروہ کی منگنی ٹوٹ گئی ماں بیگم کا اپنی دوست سے تعلق خراب ہو گیا اور پورے خاندان میں عروہ کے بارے میں باتیں ہونے لگیں

ماں بیگم نے سخت لہجے میں کہاعروہ آج سے تم شازین کے سامنے نہیں آؤ گی تمہارا کھانا ملازمہ کمرے میں دے دیا کرے گی ناشتہ دوپہر کا کھانا شام کی چائے رات کا کھانا سب کچھ جب تک شازین گھر میں ہوگا تم اپنے کمرے سے باہر نہیں نکلو گی اور اگر تم باہر سے واپس آؤ گی تو پیچھے والے دروازے سے آنا تمہیں یونیورسٹی چھوڑنے اور لینے کے لیے ڈرائیور جائے گایہ کہہ کر ماں بیگم نے کھڑکی کے پردے گرائے دروازہ بند کیا اور باہر چلی گئیں

عروہ اپنے بیڈ کی پائنتی پر دھک سے بیٹھ گئی

یا اللہ کیا گھر والوں کا بھروسہ اتنا کمزور ہوتا ہے میں نے کبھی سوچا نہیں تھا

اس نے ریک پر رکھی جائے نماز کی طرف دیکھا ایک گہری آہ بھری اور خاموش ہو گئی

جاری ہے۔۔۔

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Ut elit tellus, luctus nec ullamcorper mattis, pulvinar dapibus leo.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *