zindagi ke rang apno ke sang written by syeda Tooba batool Episode 11

زندگی کے رنگ اپنوں کے سنگ قسط نمبر:11

ازقلم سیدہ طوبیٰ بتول۔۔۔۔

ارے پتا ہے اس لڑکی کی تو منگنی بھی منگنی والے دن ہوتے ہوتے رہ گئی تھی۔

ایک عورت نے کہا ہاں اور دیکھو آج شادی بھی ہوتے ہوتے رہ گئی۔

ڈھول کی آوازیں آنے لگیں اور دانیال وہاں آیا۔اس نے شیروانی پہن رکھی تھی، وہ تھاٹ سے کرسی پر آ کر بیٹھ گیا جہاں اس کا نکاح ہونا تھا۔

مجھے معاف کیجیے گا، میں تھوڑا لیٹ ہو گیا۔ اسپتال میں تین لوگوں کی جان خطرے میں تھی، لیکن میں انہیں بچانے گیا کیونکہ مجھے پتا تھا میری زندگی —یہ کہتے ہوئے اس نے عروہ کے عکس کو دیکھا جو پردے کے پیچھے سے نظر آ رہا تھا —میرا انتظار ضرور کرے گی۔

عروہ کے آنسو زارا ٹشو پیپر سے صاف کر رہی تھی۔عروہ ہلکا سا مسکرائی، آج اسے دانیال احمد پر فخر ہو رہا تھا، اور شاید آج اسے دانیال احمد سے محبت بھی ہو چکی تھی۔

فرحت بیگم نے عروہ کے سر پر ہاتھ رکھا اور اپنے آنسو صاف کیے۔

قاری صاحب نکاح شروع کیجیے۔

ان عورتوں کے منہ تو کھلے کے کھلے رہ گئے تھے۔

اب تمام مرد دانیال کی طرف کھڑے تھے، سوائے شاہ زین کے جو سارہ کے ساتھ اسٹیج پر بیٹھا مسکرا رہا تھا۔

اور سارہ کے علاوہ تمام عورتیں عروہ کی طرف متوجہ تھیں۔

قاری صاحب نے نکاح نامہ کھولا۔

دانیال احمد ولد کاشف احمد، آپ کا نکاح عروہ فیضان بنت فیضان احمد کے ساتھ عوض دو لاکھ روپے حق مہر طے پایا ہے، کیا آپ کو یہ نکاح قبول ہے۔

دانیال کی آنکھیں چمکیں۔قبول ہے۔

دوسری بار بھی یہی کہا۔

تیسری بار کہہ کر اس نے نکاح نامے پر دستخط کیے۔

پھر ایک گہرا سانس لیا جیسے بوجھ ہلکا ہو گیا ہو۔

اب عروہ کی باری تھی۔اس کا دل زور سے دھڑک رہا تھا۔

فرحت بیگم نے عروہ کا ہاتھ پکڑا اور ہلکا سا دبایا۔

تبھی قاری صاحب اس کے پاس آئے۔

عروہ فیضان بنت فیضان احمد، آپ کا نکاح دانیال احمد ولد کاشف احمد سے عوض دو لاکھ روپے حق مہر طے پایا ہے، کیا آپ کو یہ نکاح قبول ہے۔

عروہ کی آنکھوں سے بے شمار آنسو بہنے لگے۔جی قبول ہے۔

تیسری بار جب اس نے کہا تو اس کی آواز میں ایک سکون سا تھا۔

فرحت بیگم نے عروہ کو گلے سے لگایا جبکہ نگینہ بیگم نے اس کے سر پر ہاتھ رکھا۔مبارک ہو۔

پھر زارا اور عروہ کی چند سہیلیوں نے لال دوپٹے کے سائے میں اسے اسٹیج پر بٹھایا۔

دانیال بھی آ کر وہیں بیٹھ گیا۔

عروہ تم مجھ سے ناراض تو نہیں۔دانیال نے پوچھا۔

ابھی بھی عروہ نے گھونگھٹ کیا ہوا تھا جیسے پارلر میں تھا۔نہیں بالکل نہیں۔ کیونکہ مجھے پتا تھا آپ ڈاکٹر ہیں، آپ زندگیاں بچاتے ہیں، خراب نہیں کرتے۔ عروہ فخر سے بولی۔

پھر ان دونوں جوڑوں کا فوٹو شوٹ ہوا۔

جاری ہے

 

 

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Ut elit tellus, luctus nec ullamcorper mattis, pulvinar dapibus leo.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *