zindagi ke rang apno ke sang written by syeda Tooba batool Episode 12

زندگی کے رنگ اپنوں کے سنگ قسط نمبر:12

ازقلم سیدہ طوبیٰ بتول۔۔۔۔

رسموں کے بعد دونوں جوڑوں کو دانیال اور شاہ زین کے کمروں میں بٹھایا گیا۔عروہ دانیال کے کمرے میں بیٹھی ہوئی تھی۔ کمرہ گلاب کے پھولوں سے سجا ہوا تھا۔

کچھ ہی دیر میں دانیال اندر آیا اور بیڈ پر آ کر بیٹھ گیا۔ عروہ نے فوراً نظریں جھکا لیں۔

ڈاکٹر صاحب اب تو کوئی ایمرجنسی نہیں ہے ناوہ مسکرا کر بولی۔

دانیال بھی مسکرایا جی ہے تو ایک مریض ہیں… عروہ دانیال۔ ان کا دل بہت تیزی سے دھڑک رہا ہے۔

عروہ نے ہنستے ہوئے کہاجی اگر آپ گھورنا بند کر دیں گے تو وہ ٹھیک ہو جائے گا ورنہ آئی سی یو میں چلی جائے گی۔

دانیال ہنس پڑامجھے لگا تھا تم اب سنجیدہ ہو گئی ہوگی مگر تم تو ابھی بھی ویسی ہی ہو۔

عروہ نے بیڈ پر رکھا کشن اٹھایا اور ہلکا سا اس پر ماراجی کیوں سنجیدہ ہوں آپ ہیں نا سیریس شادی والے دن ہی بھاگ گئے تین پیشنٹس کی جان بچانے۔

دانیال نے کشن گود میں رکھتے ہوئے کہا ہاں تو میں نے پیشنٹس کی جان بچائی اور تم نے میرا مان بڑھایا۔

تمہیں پتہ ہے ڈراموں میں اگر ہیرو لیٹ ہو جائے تو ہیروئن کی شادی کسی اور سے کر دی جاتی ہے۔

عروہ نے نرمی سے مسکرا کر کہا دانیال یہ ڈرامہ نہیں ہماری زندگی ہے… اور اب میں صرف آپ کی ہوں صرف اور صرف آپ کی۔

دانیال نے سائڈ ٹیبل کی دراز سے ایک مخملی چپٹا باکس نکالا اور عروہ کی گود میں رکھ دیا۔

پھر اس نے عروہ کا گھونگھٹ اوپر کیا اور جیسے ہی چہرہ دیکھا بے اختیار بولا Breath taking

عروہ مسکرائی باکس کھولا تو اندر ایک سنہری پینڈینٹ رکھا تھا جس پر ننھا سا stethoscope بنا ہوا تھا۔یہ… stethoscope

وہ حیرت سے بولی۔

دانیال مسکرایا جی کیونکہ اب آپ ڈاکٹر دانیال کی پراپرٹی ہیں۔

عروہ نے ہنستے ہوئے کہاآپ نے تو بہترین تحفہ دیا ہے۔وہ اٹھی آئینے کے سامنے جا کر چوکر اتارا اور وہ پینڈینٹ پہنا۔پھر واپس آ کر بیڈ پر بیٹھ گئی۔

دانیال نے محبت سے اس کی ناک کو چھوابہت پیاری لگ رہی ہیں آپ مسز دانیال

عروہ مسکرائی اور انگلیوں سے اپنا پینڈینٹ چھوا۔

سارہ شاہ زین کے کمرے میں بیٹھی تھی کمرے کو غور سے دیکھ رہی تھی۔تھوڑی دیر بعد شاہ زین اندر آیا۔ سارہ نے نظریں نیچی کر لیں۔

وہ بیڈ پر آ کر بیٹھا اور مسکراتے ہوئے بولاآپ تو آج باربی ڈول لگ رہی ہیں مسز شاہ زین

سارہ نے ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ جواب دیااور آپ دیول لگ رہے ہیں اتنی دیر لگا دی آنے میں میں کب سے انتظار کر رہی تھی… کمر میں درد ہو گیا چھ کلو کا لہنگا اور جیولری پہنے بیٹھی ہوں

شاہ زین قہقہہ لگا کر بولاارے میں تو اس لیے دیر سے آیا کہ آپ کا میک اپ ایفیکٹ تھوڑا کم ہو جائے ورنہ صبح جب منہ دھلے تو مجھے منی ہارٹ اٹیک نہ ہو جائے

سارہ نے ہلکے سے اس کے سینے پر مکا ماراآپ نے تو آتے ہی روسٹ کرنا شروع کر دیاشاہ زین نے جلدی سے سائڈ ٹیبل سے ایک مخملی باکس نکالا۔

Shah zain سارہ نے فوراً لے کر کھولا تو اندر ایک گولڈ بریسلیٹ تھا جس پر

لکھا ہوا تھا۔میرا نام تو سارہ ہے پھر یہ شاہ زین کیوں وہ حیران ہوئی۔

تاکہ جب بھی تمہاری نظر اس نام پر پڑے تمہیں یاد رہے کہ تم میری زندگی کا مستقل حصہ ہو۔

شاہ زین نے وہ بریسلیٹ اس کے ہاتھ میں پہنا دیا۔پھر وہ اٹھا شیروانی اتار کر صوفے پر رکھی الماری سے نائٹ سوٹ نکالا اور واش روم چلا گیا۔

سارہ نے اپنے بریسلیٹ کی طرف دیکھا اور زیر لب بولی شاہ زین بھی کتنے پاگل ہیں۔۔۔

صبح ہو چکی تھی۔سب لوگ ڈائننگ ہال میں بیٹھے نئے نویلے جوڑوں کا انتظار کر رہے تھے۔تھوڑی دیر میں عروہ اور دانیال سیڑھیوں سے نیچے اترے۔دانیال نے سفید کرتا پاجامہ اور شیروانی کی واسکٹ پہنی ہوئی تھی

جبکہ عروہ منٹ گرین رنگ کے ریشمی سوٹ میں بے حد خوبصورت لگ رہی تھی۔دامن اور آستینوں پر نازک لیس لگی تھی ہم رنگ شیفون کا دوپٹہ کندھے پر تھا۔ہاتھوں میں چوڑیاں گلے میں دانیال کا دیا ہوا پینڈینٹ اور پاؤں میں نازک کھسے۔بال سیدھے کر کے کمر تک کھلے ہوئے تھے۔

دونوں نے سب کو سلام کیا اور کرسیوں پر آ کر بیٹھ گئے۔کچھ ہی دیر میں شاہ زین اور سارہ بھی اتر آئے۔

سارہ نے لائلک رنگ کا سوٹ پہنا ہوا تھا اونچی پونی بنائی ہوئی تھی ہلکا سا میک اپ میچنگ جھمکے اور ہاتھ میں وہی بریسلیٹ۔

ریحانہ بیگم نے دانیال کی پلیٹ میں پراٹھا رکھابیٹا شادی کے بعد ہر ڈاکٹر پیشنٹ بن جاتا ہےسب ہنس دیے۔

پھر انہوں نے شاہ زین کی پلیٹ میں بھی پراٹھا رکھا اور اپنی کرسی پر بیٹھ گئیں۔فرحت بیگم نے محبت بھری نظر سے عروہ اور سارہ کو دیکھا

ماشاءاللہ شادی خیر سے ہو گئی۔ اب تم دونوں نے اس گھر میں مزید خوشیاں بھرنی ہیں۔

نگینہ بیگم مسکرائیں عروہ بیٹا ذرا میرے کپ میں چائے ڈال دو۔

عروہ نے فوراً چائے ڈال کر ان کے آگے رکھی۔

سارہ بیٹا ذرا یہ حلوہ دینا۔سارہ نے حلوہ پیالی میں نکالا اور بڑھا دیا۔

نگینہ بیگم نے دونوں کے سروں پر ہاتھ رکھا اب تم دونوں اس گھر کی بیٹیاں ہی نہیں بہوئیں بھی ہو۔لہذا کچن کے کاموں میں فرحت اور ریحانہ کی مدد کیا کرو۔دونوں نے مسکراتے ہوئے سر ہلایا۔

آمنہ بیگم نے شرارت سے شاہ زین کو دیکھا جو ناشتہ کرنے میں مصروف تھا

ہاں بھئی شاہ زین میاں میری بیٹی کو خوش بھی رکھو گے یا سارا پیار کھانے سے ہی کرو گے

شاہ زین نے ہنستے ہوئے نیپکن سے ہاتھ صاف کیے پھوپھو بڑے بوڑھے کہتے ہیں… انسان کا دل اور پلیٹ دونوں بھرے رہنے چاہئیں

جاری ہے۔۔۔

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Ut elit tellus, luctus nec ullamcorper mattis, pulvinar dapibus leo.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *