you can miss someone and still move on written by Maham shakeel…(Article).

You can miss someone and still move on.

By Maham Shakeel

ہاں تو بات ہو رہی ہے کسی کو یاد کرنے کی، مگر اُس کے بغیر آگے بڑھنے کی۔ ہماری زندگی میں بہت سے لوگ آتے ہیں، اپنے قدموں کے نشاں چھوڑ کر چلے جاتے ہیں، جنہیں ہم چاہ کر بھی مٹا نہیں پاتے۔

ہم اُن کے دوبارہ آنے کی تمنا تو کرتے ہیں، مگر کہیں نہ کہیں اُن کے نہ آنے کی دعا بھی مانگتے ہیں۔ جیسے بارش کے برسنے سے دل کو خوشی ملتی ہے، مگر اُس کے ساتھ کیچڑ کو صاف کرنا بھی ضروری ہوتا ہے۔

ویسے ہی ہمارا دل اُس شخص کو یاد تو کرتا ہے، مگر آخر میں ہونے والے نقصان سے بچنے کے لیے اُسی سے دستبردار بھی ہو جاتا ہے۔

کتنا مشکل احساس ہوتا ہے نا، جب کسی کا ہونا اور نہ ہونا، دونوں ہی تکلیف دہ ہوں۔ اور ہم فیصلہ ہی نہ کر پائیں کہ وہ شخص ہماری زندگی میں ہونا چاہیے یا نہیں۔ ہم نہ اُسے یاد کرنا چاہتے ہیں، نہ بھلا پاتے ہیں۔

بالکل ویسے جیسے تڑتڑاتی ہوئی بارش — اُس کی سکون بخش آواز، مٹی کی سوندھی خوشبو — مگر اُس کا ہونا بھی کسی سزا سے کم نہیں لگتا۔کبھی کبھی یادیں زخموں کے ساتھ ایک بڑا سبق بھی ہوتی ہیں۔ وقت کے ساتھ ہم اُن زخموں کے ساتھ جینا سیکھ لیتے ہیں، جن کے بارے میں کبھی ہمیں لگتا تھا کہ اُن کے بعد ہم سنبھل نہیں پائیں گے۔ مگر اُنھی زخموں کے ساتھ رہتے ہوئے ہم اکثر اُنہیں کریدتے بھی رہتے ہیں، جو اُنہیں اور زیادہ تکلیف دہ بنا دیتے ہیں۔

لیکن شاید کبھی کبھار اُنہیں کرید لینا بھی ضروری ہوتا ہے — تاکہ وہ ہمیں اپنی اصل غلطی کا احساس دلائیں، جو ہم نے کسی دور میں کی تھی۔ ہاں مگر اتنا بھی نہیں کریدنا چاہیے کہ زخم بھر ہی نہ پائے، اور ہم خود کو آگے بڑھنے سے روک لیں۔آگے بڑھ جانا، یہ نہیں کہ ہم اپنے زخموں کو نظر انداز کر کے زندگی میں مصروف ہو جائیں۔

بلکہ اصل “موو آن” وہ ہے، جب ہم اپنے زخموں کو قبول کر کے اُن کے ساتھ جینے کی ہمت پیدا کر لیں۔ نہ اُن سے کراہت محسوس ہو، نہ اُنہیں دیکھ کر دل بے زار ہو — بلکہ ہم اُنہیں اپنے وجود کا حصہ سمجھ کر آگے بڑھیں۔ آگے بڑھ جانا کسی کے وجود کو جھٹلانا نہیں ہوتا، بلکہ اپنے آپ کو دوبارہ پہچاننا ہوتا ہے۔ یہ وہ لمحہ ہوتا ہے جب ہم سمجھ جاتے ہیں کہ سکون کسی کی واپسی میں نہیں، بلکہ اپنی خودی کی واپسی میں ہے۔ جب دل یہ مان لیتا ہے کہ جو گیا، وہ شاید رہنے کے لیے نہیں آیا تھا، تب زندگی ایک نئے معنی کے ساتھ کھلتی ہے۔

زخم کبھی مکمل نہیں بھرتے، اور شاید بھرنے بھی نہیں چاہییں۔ کیونکہ جب انسان کے سارے زخم بھر جائیں تو وہ بےحس ہو جاتا ہے۔ اُسے پھر چھوٹی چھوٹی چوٹیں محسوس نہیں ہوتیں، اور شاید یہی سب سے بڑا نقصان ہے۔ کسی کو یاد رکھنا غلط نہیں، مگر اُس کی یاد میں خود کو بھول جانا غلط ہے۔

زندگی تو آگے بڑھنے کا نام ہے، اور سب سے بڑی بہادری یہ ہے کہ ہم کسی کو مسکرا کر الوداع کہیں — ہمیشہ کے لیے۔ بےشک ہمارے پاس اُس کی ان گنت یادیں ہوں، مگر اگر اُس کی موجودگی نے کبھی ہمیں توڑا یا دکھ دیا ہو، تو اُس کا نہ لوٹ کر آنا ہی بہتر ہے۔

آخرِکار، یادیں وہ بوجھ نہیں ہوتیں جنہیں اٹھا کر چلنا مشکل ہو، بلکہ وہ وہ نشانیاں ہیں جو یہ ثابت کرتی ہیں کہ ہم نے کبھی دل سے کسی کو چاہا تھا۔ یادیں انسان کو کمزور نہیں کرتیں، وہ تو اس کے احساسات کی گہرائی کا ثبوت ہوتی ہیں۔ فرق صرف اتنا ہے کہ کچھ لوگ ان یادوں کے ساتھ خود کو برباد کر لیتے ہیں، اور کچھ انہی یادوں سے خود کو دوبارہ تعمیر کر لیتے ہیں۔

سو، اگر تمہیں کسی کی یاد ستاتی ہے، تو اُس یاد سے لڑو مت — بس اُسے دل کے ایک نرم گوشے میں بٹھا دو۔ اُس کے ہونے کا شکر ادا کرو، اور اُس کے نہ ہونے کو قبول کرو۔

یہی اصل حوصلہ ہے، یہی اصل “موو آن” ہے — کہ ہم دل میں درد رکھتے ہوئے بھی مسکرا سکیں، اور اس یقین کے ساتھ آگے بڑھ سکیں کہ جو لوگ ہمارے نصیب میں نہیں، وہ ہمارے سکون میں بھی نہیں۔

ختم شدہ۔۔۔

 

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Ut elit tellus, luctus nec ullamcorper mattis, pulvinar dapibus leo.

1 Comment

  1. So deep, truly inspiring ✨

Leave a Reply to Bisma Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *